Saturday, 24 May 2025

Fifteen Hours That Shook South Asia Bok By Huzaifa Ashraf asmi ...پندرہ گھنٹے جو جنوبی ایشیا کو ہلا گئے — ایک نئی تاریخ کا آغاز

 Fifteen Hours That Shook South Asia

By Huzaifa Ashraf Asmi


پندرہ گھنٹے جو جنوبی ایشیا کو ہلا گئے — ایک نئی تاریخ کا آغاز



مئی 2025 کی ایک روشن صبح جب دنیا معمول کے مطابق جاگ رہی تھی، جنوبی ایشیا کے افق پر ایک طوفان نے جنم لیا۔ صرف پندرہ گھنٹے میں تاریخ کا دھارا بدل گیا۔ دشمن کے غرور کو خاک میں ملانے والی یہ جنگ، پاکستان کی عسکری برتری، اس کی قومی یکجہتی، اور غیر متزلزل عزم کا ایسا مظہر تھی جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا۔

اس حیرت کو تحقیق اور دستاویزی شکل میں سمویا ہے نوجوان دانشور، قانون کے طالب علم، شاعر اور موٹیویشنل پوڈکاسٹر صاحبزادہ حذیفہ اشرف عاصمی نے اپنی نئی اور غیر معمولی کتاب ''Fifteen Hours That Shook South Asia'' میں۔

یہ کتاب نہ صرف ایک جنگی تجزیہ ہے بلکہ پاکستان کی دفاعی تاریخ، نظریاتی اساس، اور قومی کردار کا آئینہ بھی ہے۔ یہ صرف ایک رپورٹنگ نہیں، بلکہ ایک فکری اور تحقیقی شاہکار ہے جو آنے والی نسلوں کو قربانی، سچائی اور حب الوطنی کا پیغام دے گا۔

''Fifteen Hours That Shook South Asia'' ایک جامع کتاب ہے جو مئی 2025 کی پاک بھارت جنگ کے تمام اہم پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ محض لڑائی کی روداد نہیں، بلکہ ایک فکری، عسکری، سفارتی، نفسیاتی، صحافتی اور تکنیکی جنگ کی مکمل تصویر ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے پاکستان نے صرف پندرہ گھنٹوں میں ایک بڑے اور جدید ہتھیاروں سے لیس دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے۔

کتاب کے مندرجات ایک مربوط اور زبردست تسلسل سے ترتیب دیے گئے ہیں جن میں 45 ابواب شامل ہیں، جو مختلف زاویوں سے اس جنگ کا جائزہ لیتے ہیں۔ ہر باب اپنے اندر ایک جہان سموئے ہوئے ہے، جنہیں پڑھ کر قاری ماضی کے ان لمحوں میں خود کو موجود پاتا ہے۔

کتاب کا پہلا باب ہمیں اسلام کی ابتدائی جنگوں کی یاد دلاتا ہے، جہاں ایمان، حکمت، اور قربانی کے ذریعے فتح حاصل کی گئی۔ یہ تمہید دراصل اس بات کو واضح کرتی ہے کہ مئی 2025 کی جنگ بھی صرف بارود کی نہیں تھی، بلکہ نظریے، اتحاد اور ایمان کی تھی۔

کتاب میں جنرل عاصم منیر کی قیادت کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ ان کی حکمت عملی، بصیرت، اور فوری فیصلے اس جنگ میں پاکستان کی کامیابی کے بنیادی ستون بنے۔ مصنف نے انہیں ممکنہ طور پر مستقبل کا فیلڈ مارشل قرار دیا ہے، اور ان کی شخصیت کو قوم کے اتحاد کی علامت بنا کر پیش کیا ہے۔

کتاب اس بات کا تجزیہ کرتی ہے کہ کس طرح بھارت کی طرف سے پے در پے اشتعال انگیز اقدامات اور مذاکراتی ناکامی نے جنگ کا راستہ ہموار کیا۔ سرحدی جھڑپیں، میڈیا وار، اور عسکری نقل و حرکت اس بات کا اشارہ تھیں کہ جنوبی ایشیا ایک نئے بحران کے دہانے پر ہے۔

سب سے بڑا اور اہم محاذ کشمیر تھا۔ پاکستانی افواج کی چابک دستی، مقامی کشمیریوں کی حمایت، اور ایک مربوط حکمت عملی نے بھارت کو بری طرح شکست دی۔ کتاب بتاتی ہے کہ کیسے پاک فوج نے بغیر شہری نقصان کے اہم مقامات پر قبضہ حاصل کیا۔

کتاب میں فضائی جنگ کو بھرپور تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ JF-17 تھنڈر کی کارکردگی، دشمن کے Rafale طیاروں کی ناکامی، اور ایئر ڈیفنس سسٹم کی غیرمعمولی کارکردگی کو سراہا گیا ہے۔

بحریہ کے باب میں عربین سی میں نیول آپریشنز، بھارتی آبدوزوں کی تباہی، اور پاکستانی بحریہ کی بہادری کا ذکر ہے۔

یہ جنگ محض توپوں کی نہیں رہی۔ کتاب نے پاکستان کی سائبر وارفیئر صلاحیتوں اور ڈرون حملوں کا مکمل جائزہ لیا ہے۔ بھارتی دفاعی نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہوئے مصنف نے یہ بتایا کہ پاکستان کی جدید جنگی صلاحیتیں کس طرح دشمن کی کمر توڑنے میں کامیاب ہوئیں۔

کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف میدان جنگ تک محدود نہیں بلکہ عوام کے کردار کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ جنگ کے دوران قوم کا اتحاد، میڈیا کی مثبت رپورٹنگ، اور سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا حب الوطنی سے بھرپور ردعمل اس بات کا ثبوت تھا کہ یہ صرف فوج کی نہیں، پوری قوم کی جنگ تھی۔

مصنف نے یہ دکھایا ہے کہ کس طرح بھارت کی عسکری و سیاسی قیادت کی نااہلی، ناقص منصوبہ بندی، اور کمزور مواصلاتی نظام نے اسے میدان جنگ میں شکست سے دوچار کیا۔ دہلی پر فضائی حملے، اندرونی بغاوتیں، اور فوجی انخلا بھارت کی کمزوریوں کو ظاہر کرتے ہیں۔

کتاب میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ پاکستان نے جنگ کے دوران عالمی قوانین، جنیوا کنونشن، اور انسانی حقوق کا مکمل احترام کیا۔ بھارتی پروپیگنڈے کے برعکس، پاکستانی میڈیا نے سچ دکھایا اور دنیا نے پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا۔

مصنف نے اس پہلو پر بھی بحث کی ہے کہ جنگ کے بعد جنوبی ایشیا کا کیا مستقبل ہے؟ کیا امن قائم ہو پائے گا یا ایک خاموش جنگ جاری رہے گی؟ کیا بھارت اپنے اندرونی بحران سے نکل پائے گا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو کتاب کے آخری ابواب میں زیر بحث آئے ہیں۔

''Fifteen Hours That Shook South Asia'' محض ایک کتاب نہیں، ایک دستاویزی آئینہ ہے۔ یہ تحقیق، مشاہدے، اور حب الوطنی کا حسین امتزاج ہے جو ہر پاکستانی کے دل کو چھو جاتا ہے۔ اس میں وہ سب کچھ ہے جو ایک سچے محب وطن کو جاننا چاہیے — دشمن کی چالیں، اپنی افواج کی قربانیاں، میڈیا کا کردار، عوام کی استقامت، اور قوم کی فتح۔

یہ کتاب ایک تحفہ ہے اُن سب کے لیے جو پاکستان سے محبت کرتے ہیں، جو سچ کی تلاش میں ہیں، اور جو نئی نسل کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جب ایمان، اتحاد اور قربانی ایک ہو جائیں، تو ایک چھوٹا سا ملک بھی بڑے سے بڑے دشمن کو شکست دے سکتا ہے۔

اس کتاب کے مصنف ایک نوجوان، باصلاحیت، اور بیدار مغز فرد ہیں جو نہ صرف قانون کے طالب علم ہیں بلکہ ایک موٹیویشنل اسپیکر، شاعر اور مؤرخ بھی ہیں۔ ان کی یہ کوشش اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کی نئی نسل صرف جذباتی نہیں، فکری طور پر بھی بیدار ہو چکی ہے۔ یہ کتاب ان کے جذبے، علم، اور عشقِ وطن کی علامت ہے۔

''Fifteen Hours That Shook South Asia'' ایک ایسی کتاب ہے جو صرف مئی 2025 کی جنگ کو نہیں، بلکہ ایک نئی قومی روح کو بیان کرتی ہے۔ یہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے، حال میں ثابت قدم رہنے، اور مستقبل کے لیے تیار رہنے کا سبق دیتی ہے۔

یہ کتاب ہر پاکستانی کے لیے ایک فخر، ایک سبق اور ایک مشعل راہ ہے۔ اسے ضرور پڑھیں، سمجھیں، اور اگلی نسلوں تک پہنچائیں۔