Saturday, 27 May 2023

محنت کش کا قتل اور پولیس کی بے حسیThe killing of the laborer and the indifference of the police. Ashraf Asmi Story

               محنت کش کا قتل اور پولیس کی بے حسی

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ



قارئین آج آپ کی خدمت میں ایک درد ناک سٹوری  پیش کر رہا ہوں۔میرے چیمبر لاہور ہائی کورٹ میں ایک خاتون شگفتہ شاہین

 موجود  تشریف لائی اور  اُس نے جو اپنی بپتا سنائی اُس نے تو مجھے  انتہائی رنجیدہ کردیا ہے۔  جو ظلم اِس خاتون کے ساتھ ہوا ہے اِس سے اندزہ ہوتا ہے کہ پاک وطن میں بااثر افراد کس طرح پولیس کو اپنا ہمنوا بنا کر عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ اِس خاتون کی کہانی اس کی زبانی پیش خدمت ہے۔

-1یہ کہ سائلہ مستقل طور پر محلہ مہر پیر بخش نمبردار کھیوڑہ کی سکونتی ہے اور اب محلہ صابری ملکوال ضلع منڈی بہاؤالدین میں رہائش پذیر ہے۔سائلہ کے والد کا ملکیتی مکان محلہ مہر پیر بخش نمبردارکھیوڑہ میں واقع تھا جوکہ سائلہ کے والد نے اپنے بیٹے نعیم اور اپنی بیوی مسماۃ برکت بی بی کوبروئے اشٹام مورخہ15/10/2018 کوہبہ بخشیش کردیااور اس نسبت بعدالت جناب میڈم ثوبیہ ترمذی صاحبہ سول جج پنڈدادنخان اپنابیان قلمبندکروایاجس کے بعد سائلہ کا بھائی اور والدہ مکان کے مالک و قابض بن گئے۔ -1شجر عباس -2کاظم عبا س -3نوکر عباس -4زین عباس پسران -5نسیم اختر بیوہ آزادحسین،ساکن محلہ پیر بخش نمبردارکھیوڑہ -6توقیر حسین ولد عبداللہ،ساکن ڈھڈی پھپھرہ،تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم نے سائلہ کے والد کی جانب سے دھوکہ وفراڈ سے مکان مذکورہ کی نسبت ایک اشٹام تحریرکیا۔مذکورہ بالاملزمان شجر عباس وغیرہ نے سائلہ اور اس کی فیملی کا مکان خرد برد کرنے کے لیے درمیان والی دیوار گرانے کی کوشش کی تو سائلہ اطلاع ملنے پر ہمراہ والد وہاں پہنچی تو شجر وغیرہ نے سائلہ اور اس کے والد کو ناحق مضروب کیاجس کی نسبت FIRنمبر331/22مورخہ22/7/2022بجرم 354/337Lii/337Aiتھانہ پنڈدادنخان درج ہوئی۔بعدازاں سائلہ اپنے والد کے ساتھ کھیوڑہ آئی توشجر عباس،کاظم،زین،نسیم بیگم وغیرہ نے سائلہ اور اس کے والد وغیرہ پر پھر حملہ کردیااورسائلہ،اس کے والد اور ماموں کے بیٹے محمدیوسف کو ناحق مضروب کیاجس پرمحمدیوسف کا میڈیکل ہوااورFIRنمبر499 مورخہ14/12/2022 بجرم337Aii/147/149ت پ تھانہ پنڈدادنخان درج ہوا۔

-2یہ کہ  شجر عباس وغیرہ اپنے دھوکہ وفراڈ کو چھپانے کے لیے مورخہ10/3/2023 کو -1شجر عباس -2کاظم عبا س  -3نوکر عباس -4زین عباس پسران -5نسیم اختر بیوہ آزادحسین،ساکن محلہ پیر بخش نمبردار کھیوڑہ -6توقیر حسین ولد عبداللہ، ساکن ڈھڈی پھپھرہ،تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم نے سائلہ کے والد کوصبح 10:30بجے ملکوال سے سائلہ کے گھر سے اغواء کرلیا اور بعدازاں قتل کردیا۔سائلہ کومورخہ26/3/2023 کوبذریعہ سوشل میڈیا پتہ چلاکہ سائلہ کی والدکی لاش توبر مسافرخانہ سے ملی ہے۔سائلہ نے مورخہ10/3/2023کوہی درخواست تھانہ ملکوال دے رکھی تھی جس کے بعد مورخہ 13/3/2023کو سائلہ نے ایک درخواست SHOتھانہ پنڈدادنخان کو اپنے والد کے اغواء کی نسبت اطلاع کے لیے گزاری۔سائلہ کے والد کے اغواء کے بعد قتل ہونے کے بعد پولیس تھانہ ملکوال نے مقدمہ نمبر 262/23درج کیا۔ سائلہ THQہسپتال پنڈدادنخان پہنچ گئی جہاں پر لاش سائلہ کے حوالے کی گئی۔سائلہ کے والد کے بائیں بازو پرسائلہ کے والد نے خود کافی ٹائم پہلے اپنا نام ملک امدادحسین کنندہ کرایاتھاجوکہ بوقت قتل بھی نام تحریرتھا۔SHOتھانہ پنڈدادنخان نے جب توبرمسافر خانہ سے لاش اٹھائی تو بائیں بازو پر نام تحریر تھا مگر SHOتھانہ پنڈدادنخان نے بدنیتی کامظاہرہ کرتے ہوئے ملزمان سے ساز باز کرتے ہوئے جان بوجھ کرلاش کو لاوارث تحریرکیااورلاش کو لاوارث تحریرکرکے فرضی پوسٹ مارٹم کروایا۔اسی روز مورخہ26/3/2023کوبوقت تقریباً8:30،9:00 بجے سائلہ ہمراہ پسر شیری، بھانجے ندیم،والدہ، ہمشیرگان ودیگررشتہ داران اپنے والد کی میت کر لے اپنے آبائی گھر محلہ مہرپیربخش نمبردارکھیوڑہ پہنچی تو اچانکشجر وغیرہ نے سائلہ فریق کو مضروب کیااور لاش کی بے حرمتی کی۔

-3یہ کہ رات کافی ہوچکی تھی اور جنازہ ممکن نہ تھا۔سائلہ نے صبح جنازہ کرواناتھا۔SHOعبدالرحمن SIنے سائلہ کو حکم دیاکہ ابھی جنازہ کراؤ ورنہ میں تمہارے خلاف FIRدرج کروں گا نیز میں خود لاش کو دفن کردوں گا۔سائلہ نے اپنی ہمشیرہ جوکہ بھکر ہوتی ہے کا انتظارکرناتھاکیونکہ اس نے والد کی رسومات میں شامل ہوناتھا نیز دیگر کچھ بہن بھائی اور رشتہ داران بھی ابھی نہ پہنچے تھے اس لیے جنازہ ممکن نہ تھا۔سائلہ نے SHOکی منت سماجت کی کہ وہ صبح جنازہ پڑھادے گی۔ جس پر SHOطیش میں آگیااور SHOنے زبردستی نعش سائلہ سے چھین لی۔سائلہ نے ایساکرنے سے منع کیا تو SHOعبدالرحمن نے سائلہ کے ساتھ دست درازی کی۔سائلہ کو تھپڑ مارے،انتہائی غلیظ گالیاں دیں۔ASIخادم حسین نے سائلہ کوتھپڑ مارے اور غیر اخلاقی گالیاں دیں۔ سائلہ کو دھکے مارکرنیچے گرادیااور ASIخادم اور کچھ نامعلوم پولیس ملازمین نے سائلہ کوگھسیٹ کر پولیس کی گاڑی میں ڈالنے کی کوشش کی۔ SHOعبدالرحمن نعش پولیس وین میں ڈال کرپولیس چوکی کھیوڑہ لے گیاجس کے بعد سائلہ نے کافی منت سماجت کی کہ نعش کو حوالے کردو۔سائلہ نے DSPپنڈدادنخان،DPOجہلم سے متعدد بار رابطہ کیا اورSHOاور مقامی پولیس کی زیادتی کے بارے میں بتایامگر سائلہ کی کوئی شنوائی نہ ہوئی۔

-4یہ کہ SHOتھانہ پنڈدادنخان نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔نعش کی بے حرمتی کی۔سائلہ پر خود اور دیگر پولیس ملازمین سے تشددکرایا۔ سائلہ کے ساتھ دست درازی کی۔SHOکا یہ فعل اختیارات کے تجاوز میں آتاہے اور SHOتھانہ پنڈدادنخان انتہائی بہیمانہ جرائم کا مرتکب ہواہے۔سائلہ کا بازو ASIخادم نے مڑوڑا،سائلہ کو سڑک پر گھسیٹا،سائلہ سے عبدالرحمن SHOاورخادم ASIوضمیر ASIچوکی انچارج کھیوڑہ نے زبردستی موبائل جس میں تمام ریکارڈ موجود تھا چھین لیا۔سائلہ اور اس کی فیملی کے ساتھ سخت زیادتی کی گئی ہے۔-5یہ کہ مقامی پولیس نے بھی سائلہ کے ساتھ کوئی تعاون نہ کیا۔مقامی پولیس نے سائلہ سے زبردستی سائلہ سے سائلہ کے والد کی نعش چھین کر سائلہ کو زدوکوب کیا۔

-6یہ کہ سائلہ کے والد نے کبھی بھی شجر وغیرہ کو مکان فروخت نہ کیاہے،نہ ہی سائلہ کے والد نے حلف برقرآن کوئی رقم وصول کی ہے۔سائلہ کے والد کی طرف سے جھوٹا اشٹام شجروغیرہ مذکورہ نے بنارکھاہے۔سائلہ کو آئے روز جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔مقامی پولیس سائلہ کے ساتھ کوئی تعاون نہ کررہی ہے اور ملزمان کو فائدہ پہنچارہی ہے۔سائلہ تمام واقعات کی نسبت سٹیزن پورٹل،آرپی او، ڈی پی او،ڈی ایس پی،سوشل میڈیا، ہرفورم پرانصاف کے لیے رجوع کرچکی ہے مگر سائلہ کو کہیں سے بھی انصاف نہ مل رہاہے۔اس لیے سائلہ جناب کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔سائلہ ایک مظلوم عورت ہے۔ملزمان انتہائی بااثر لوگ ہیں اس لیے سائلہ کو انصاف فراہم کیاجائے۔سائلہ جناب کے لیے دعاگورہے گی۔شگفتہ شاہین زوجہ محمدیونس (دختر امدادحسین)،قوم ملک اعوان،ساکن محلہ مہر پیر بخش نمبردارکھیوڑہ،تحصیل پنڈدادنخان،ضلع جہلم، حال مقیم:محلہ صابری ملکوال،ضلع منڈی بہاؤالدین۔  

 یہ جو واقعات اِس خاتون نے بیان کیے ہیں اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، چیف سیکرٹری پنجاب ہوم سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب پولیس سے گزارش ہے کہ اِس خاتون کے والد کے قاتولوں کو گرفتار کیا جایا اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ 

Thursday, 25 May 2023

تکریم شہداء زندہ قوموں کانصب العین Ashraf Asmi advocate article about pakistan army


 تکریم شہداء زندہ قوموں کانصب العین

صاحبزادہ میاں محمدا شرف عاصمی ایڈووکیٹ
قانون کا ادنیٰ طالب علم ہونے کے ناطے انسانی آزادیوں کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرنے کی تگ و تاز میرے خون میں شامل ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور مسلم دُنیا کی اکیلی ایٹمی قوت ہونے کے ناطے اور ازلی دشمن بھارت کے ساتھ کشمیر کا تنازعہ، کیا یہ سب کچھ ہمیں اِس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم کسی طالع آزماء فوجی جرنیل کی غلطیوں کی سزا پوری پاک فوج کے ادارئے کو دیں۔ سیاسی جماعتوں کی فوجی آمریت کے خلاف تحریک کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ کم سے کم الفاظ میں بھی کسی طور بھی فوجی ڈکٹیٹرشپ کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں اب تک مقبول رہی ہیں اور ہیں بھی اِن سیاسی جماعتوں نے فوجی ڈکٹیٹروں کی حمایت سے اقتدار حاصل کیا۔ اِس کے باوجود فوج کے سربراہوں کی جانب سے سیاسی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔
نو مئی 2023 کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ہولناک حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ فوجی تنصیبات کو جس طرح قہر و غضب کا سامنا کرنا پڑا اِس کی مثال پاکستان کی پچھتر سال کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ریاست پاکستان کو نو مئی کے دن کسی غیر ملک کی جارحیت کا سامنا نہیں کرنا پڑ ابلکہ اپنے ہی وطن کی عوام کو گمراہ کرکے شہدائے پاکستان جنہوں نے مادر وطن کی خاطر موت کو گلے لگایا اُن کی یادگاروں، تصویروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ جن شہدائے نے وطن پاک کے چپے چپے کی حفاظت کرتے وقت اپنے بچوں کو یتیم کر وادیا اپنے خاندان کو ہمیشہ کے لیے داغِ مفارقت دئے دیا اُن کی تصاویر کو جس طرح سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے آگ لگائی گئی یہ ہے وہ بدنما داغ جو پاکستانی عوام کے لیے سوہان روح بن چکا ہے۔اے کاش ہمارئے ازلی دشمن بھارت نے ایسا کیا ہوتا کم ازکم ہمارئے سامنے خود کو تسلی دینے کے لیے کوئی لاجک تو ہوتی۔ پورئے ملکمیں فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے لاہور کے کور کماندر کی رہائش گاہ جو درحقیقت حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی رہائش گاہ تھی اُسے نذرِ آتش کیا گیا۔ راولپندی میں جی ایچ کیو پر حملہ ہوا۔ غرض یہ کہ قلم لکھنے کی جسارت نہیں کر رہا کہ اپنے ہی وطن کے باسیوں نے اپنے ہی فوجیوں کی قربانیوں کی کا کیاصلہ دیا کہ آج اُن شہداء کے لواحقین خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ راقم کسی سیاسی جماعت کا کارکن نہ ہے۔ ہمارا جینا مرنا صرف اور پاکستان کے ساتھ ہے۔ پاک فوج کی سلامتی ہے پاکستان کی سلامتی ہے۔آ رمی چیف جنرل عاصم منیر کی صدارت میں کور کمانڈرز کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ذمے داروں کے خلاف پاکستان کے متعلقہ قوانین اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بھی مقدمات کیے جائیں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔کانفرنس کے شرکاء کو شہداء کی تصاویر اور یادگاروں کی بے حرمتی اور مربوط توڑ پھوڑ کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل مربوط منصوبے کے تحت ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، منصوبہ ادارے کو ردعمل دینے اور اکسانے کے لیے انجام دیا گیا۔
پاک فوج نے فوجی تنصیبات، سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی محرک اور اکسانے کے واقعات کی سخت مذمت کی۔کمانڈرز نے افسوسناک واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے غم اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔انہوں نے سوشل میڈیا قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا، قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے متعلقہ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کمانڈرز نے کہا کہ فوج ان اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں سے بخوبی واقف ہے، ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت کٹہرے میں لایا جائے گا۔کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ مجرموں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ کسی بھی ایجنڈا کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔شرکاء نے بیرونی اسپانسر شدہ اور اندرونی سہولت یافتہ عناصر کے منظم پروپیگنڈا پر بھی شدید اظہار تشویش کیا۔عساکر پاکستان نے کہا کہ شرمناک پروپیگنڈا کا مقصد مسلح افواج اور پاکستان کی عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، اس کا مقصد مسلح افواج کے رینک اینڈ فائل کے اندر دراڑ پیدا کرنا ہے۔کمانڈرز نے کہا کہ افواجِ پاکستان عوام کی بھرپور حمایت سے پاکستان دشمنوں کے ایسے تمام مذموم عزائم کو ناکام بنائے گی۔کانفرنس میں کہا گیا کہ قومی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے تاکہ عوام کے اعتماد، معاشی ترقی اور جمہوری نظام کو دوام بخشا جاسکے۔فورم نے موجودہ سیاسی عدم استحکام کے حل کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق مسلم باغ حملے میں سیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی کو سراہا گیا، فورم نے انسداد دہشتگردی آپریشنز کو بھی سراہا۔کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک میں دہشتگردی کے خلاف جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
فورم نے موجودہ سیاسی عدم استحکام سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔کور کمانڈرز نے عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔عساکرِ پاکستان نے کہا کہ دشمن قوتوں کے ایسے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی۔عسکری حکام نے کہا کہ پاکستانی عوام ہر مشکل میں ہمیشہ مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔فورم نے جمہوری عمل مضبوط بنانے کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کانفرنس کے شرکاء نے مادر وطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
زمانہ جتنی مرضی اپنی جہتیں بدل لے آگ اور خون کے کھیل سے وطن کے چپے چپے کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے افسر وجوان د رحقیقت اُس جھنڈئے کو تھامے کھڑئے ہیں جو جھنڈا دین اسلام کا ہے جس جھنڈئے کی حفاظت کے لیے غزوہ بدر سے لے کر ابتک مسلمانوں کے پائے استقلا ل میں کوئی لغزش نہیں ہے۔ اِس عظیم مشن کی آبیاری میں آقا کریمﷺ کی جدوجہد اپنی مثال آپ ہے۔ صحابہ اکرامؓ نے ہمیشہ دین مصطفے کریمﷺ کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کیا۔پاک فوج آج اُسی مشن کی حفاظت کے لیے خارجیت کے خلاف برسرپیکار ہے۔جہاد کے حوالے سے نبی پاک ﷺ کے غلاموں نے ہمیشہ اپنا فریضہ ادا کیا ہے۔بین الاقوامی سازشوں نے جس طرح لیبیا میں جو کچھ ہوا اور جس طرح وہاں خون خرابہ کیا گیا معمر قذافی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔اِسی طرح عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی عراقی صدر صدام حسین کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے وہ دن چُنا گیا جب مسلمانوں کی عید کا دن تھا اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور الیکٹرانک میڈیا صدام حسین کی پھانسی کا منظر براہ راست دکھا رہے تھے لاکھوں لوگوں کو عراق میں خون میں نہلا دیا گیاعراق کو تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ وہاں کچھ بھی سلامت نہیں رہا۔بات یہاں تک ہی نہیں رہی مصر میں حالات جہاں تک پہنچے ہیں اور وہاں جس طرح عوام کا قتل عام ہوا اُس حوالے سے کوئی دو آرا نہیں پائی جاتی ہیں۔مصری عوام اس وقت یرغمال بنے۔عراق اور مصر میں خانہ جنگی کا ماحول بنا۔یہ داستانیں صدیوں پرانی نہیں ہیں جب خبریں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ نہیں پاتی تھیں یہ انٹرنیٹ، فورجی فور کا دور ہے۔ آن واحد میں دنیا کے ایک کونے کی خبر لائئیو دوسرئے کونے میں دکھا دی جاتی ہے۔شام میں کئی لاکھ سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے شام کو۔بھوک افلاس نے ڈیرئے ڈال رکھے ہیں۔
کشمیر قیام پاکستان سے لے کر اب تک خون سے رنگین ہے اور قبرستانوں میں جگہیں کم پڑتی جارہی ہیں۔افغانستان کی قسمت بھی کچھ ایسی ہی ہے لاکھوں افغان قتل کردئیے گئے ہیں۔مسلم دنیا کے حوالے سے ایران اور سعودی عرب کا کردار قابل ستائش ہوا ہے اللہ پاک اِس دوستی کو بُری نظر سے بچائے۔پاکستان میں جاری دہشت گردوں کے خلاف جنگ دراصل بھارت، امریکہ کے خلاف ہے اور پاکستان میں بلوچستان اور کے پی کے میں جتنا نقصان پاک فوج اُٹھا چکی ہے اُس کے مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ عام جوان سے لے کر جرنیل تک اِس دہشت گردی کی جنگ میں شھید ہوئے ہیں۔ اِسی طرح عوام بھی ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کی نذر ہوچکے ہیں۔ مالی نقصان بھی کھربوں میں ہے۔ہمارئے ملک کے سیاستدان نہ جانے کہاں بستے ہیں وہ ایک دوسرئے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اُنھیں اِس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ خدا نخواستہ ملک کے وجود کو شدید خطرات لاحو ہیں اور اِن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس میں اتحد و اتفاق ہونا ضروری ہے۔۔ میر جعفروں اور میرصادقوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔دین کے نام پر خارجی عناصر کو اپنے وطن میں کام سے روکنا ہوگا۔
پا کستانی عوام کے دل میں پاک فوج کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اگر فوج کے کسی طالع آزماء جرنیل نے سیاست میں مداخلت کی ہے تو اِس کا مطلب یہ نہیں پاک فوج سے نفرت کی جائے۔ پاک فوج کے خلاف مہم جوئی کسی طور پر بھی جمہوریت اور ملک کی خدمت قرار نہیں دی جاسکتی۔ کسی فوجی جرنیل کا انفرادی کردار کہ وہ پاکستانی سیاست میں مداخلت کرتا ہے تو کسی طور پر بھی پاک فوج کے مجموعی کردار کو اِس پیرائے میں نہیں دیکھا جاسکتا ۔ایوب خان، ضیاء الحق، مشرف، جنرل باجوہ، جنرل فیض کے کردار کو انفرادی تو پر ضرور تنقید کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے لیکن پاک فوج کے شہداء کی شان میں کسی قسم کی گستاخی پاکستانی قسم کو کسی طور قبول نہیں۔ 25 مئی کو افواجِ پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یادگارِ شہدا پر سلامی دی جائے گی، جب کہ جی ایچ کیو، ایئر اور نیول ہیڈکوارٹرز اور دیگر متعدد یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی، اور صوبائی دارالخلافہ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 مئی کو، مقصد شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا ہے، شہداء اوراُن کی فیملیز اور یادگاروں کااحترام ہر پاکستانی کا فخر ہے۔ جنرل کوارٹرز راولپنڈی میں شہداء اور غازیوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریبِ میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بھی کہا تھا کہ 25 مئی کو“یومِ تکریمِ شہداءِ پاکستان“ کے طور پر منایا جائے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج سے منسلک ہر فرد اور اسکے لواحقین کو یاد رکھا جاتا ہے، ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقید المثال ہے، افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی اور آفیسر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو مقدم رکھتا ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مضبوط فوج مملکت کی سلامتی اور اتحاد کی ضامن ہوتی ہے، فوجی تنصیبات، یادگاروں کی بے حرمتی انتہائی افسوس ناک اور ناقابلِ برداشت ہے۔ یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا جانا اِس بات کی دلیل ہے کہ قوم شہیدوں کے لہو کی لاج رکھنا جانتی ہے۔ پاک فوج سلامت تو ہم سلامت۔

Tuesday, 23 May 2023

Respected martyrs.....Ashraf Asmi Advocate تکریم شہداء ..زندہ قوموں کانصب العین

 تکریم شہداء ..زندہ قوموں کانصب العین


صاحبزادہ میاں محمدا شرف عاصمی ایڈووکیٹ

قانون کا ادنیٰ طالب علم ہونے کے ناطے انسانی آزادیوں کے لیے ہمیشہ آواز  بلند کرنے کی تگ  و تاز  میرے خون  میں  شامل ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی  حیثیت اور مسلم دُنیا کی اکیلی ایٹمی قوت ہونے کے ناطے اور ازلی دشمن بھارت کے ساتھ کشمیر کا تنازعہ، کیا یہ سب کچھ ہمیں اِس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم  کسی طالع آزماء فوجی جرنیل کی  غلطیوں کی سزا پوری پاک فوج کے ادارئے کو دیں۔  سیاسی جماعتوں کی فوجی  آمریت کے خلاف تحریک کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ کم سے کم الفاظ میں بھی کسی طور بھی فوجی  ڈکٹیٹرشپ کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ پاکستان میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں اب تک مقبول رہی ہیں اور ہیں بھی اِن سیاسی جماعتوں نے  فوجی ڈکٹیٹروں کی حمایت سے  اقتدار حاصل کیا۔ اِس کے باوجود فوج کے سربراہوں کی جانب سے سیاسی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ 

نو مئی 2023 کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ہولناک حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ فوجی تنصیبات  کو جس طرح  قہر و غضب کا سامنا کرنا پڑا اِس کی مثال  پاکستان کی پچھتر سال کی تاریخ میں نہیں ملتی۔  ریاست پاکستان کو نو مئی کے دن کسی غیر ملک کی جارحیت کا سامنا نہیں کرنا پڑ ابلکہ اپنے ہی وطن کی عوام کو گمراہ کرکے شہدائے پاکستان جنہوں نے مادر وطن کی خاطر موت کو گلے لگایا  اُن کی یادگاروں، تصویروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔  جن شہدائے نے وطن پاک کے چپے چپے کی حفاظت کرتے وقت اپنے بچوں کو یتیم کر وادیا اپنے خاندان کو ہمیشہ کے لیے داغِ مفارقت دئے دیا  اُن کی تصاویر کو جس طرح سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے آگ لگائی گئی یہ ہے وہ بدنما داغ جو پاکستانی عوام کے لیے سوہان روح بن چکا ہے۔اے کاش ہمارئے ازلی دشمن بھارت نے ایسا کیا ہوتا کم ازکم ہمارئے سامنے خود کو تسلی دینے کے لیے کوئی لاجک تو ہوتی۔  پورئے ملکمیں فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے لاہور کے کور کماندر کی رہائش گاہ جو درحقیقت حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی رہائش گاہ تھی اُسے نذرِ آتش کیا گیا۔   راولپندی میں جی ایچ کیو پر حملہ ہوا۔ غرض یہ کہ قلم لکھنے کی جسارت نہیں کر رہا کہ اپنے ہی وطن کے باسیوں نے اپنے ہی فوجیوں کی قربانیوں کی  کا کیاصلہ دیا کہ آج اُن شہداء کے لواحقین خون کے آنسو  رو رہے ہیں۔  راقم کسی  سیاسی جماعت کا کارکن نہ ہے۔ ہمارا جینا مرنا صرف اور پاکستان کے ساتھ ہے۔ پاک فوج کی سلامتی ہے پاکستان کی سلامتی ہے۔آ رمی چیف جنرل عاصم منیر کی صدارت میں کور کمانڈرز کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ذمے داروں کے خلاف پاکستان کے متعلقہ قوانین اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بھی مقدمات کیے جائیں گے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔کانفرنس کے شرکاء کو شہداء کی تصاویر اور یادگاروں کی بے حرمتی اور مربوط توڑ پھوڑ کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل مربوط منصوبے کے تحت ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، منصوبہ ادارے کو ردعمل دینے اور اکسانے کے لیے انجام دیا گیا۔                     

پاک فوج نے فوجی تنصیبات، سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی محرک اور اکسانے کے واقعات کی سخت مذمت کی۔کمانڈرز نے افسوسناک واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے غم اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔انہوں نے سوشل میڈیا قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا، قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے متعلقہ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کمانڈرز نے کہا کہ فوج ان اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں سے بخوبی واقف ہے، ان گھناؤنے جرائم میں ملوث افراد کو پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت کٹہرے میں لایا جائے گا۔کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ مجرموں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ کسی بھی ایجنڈا کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔شرکاء نے بیرونی اسپانسر شدہ اور اندرونی سہولت یافتہ عناصر کے منظم پروپیگنڈا پر بھی شدید اظہار تشویش کیا۔عساکر پاکستان نے کہا کہ شرمناک پروپیگنڈا کا مقصد مسلح افواج اور پاکستان کی عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، اس کا مقصد مسلح افواج کے رینک اینڈ فائل کے اندر دراڑ پیدا کرنا ہے۔کمانڈرز نے کہا کہ افواجِ پاکستان عوام کی بھرپور حمایت سے پاکستان دشمنوں کے ایسے تمام مذموم عزائم کو ناکام بنائے گی۔کانفرنس میں کہا گیا کہ قومی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے تاکہ عوام کے اعتماد، معاشی ترقی اور جمہوری نظام کو دوام بخشا جاسکے۔فورم نے موجودہ سیاسی عدم استحکام کے حل کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق مسلم باغ حملے میں سیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی کو سراہا گیا، فورم نے انسداد دہشتگردی آپریشنز کو بھی سراہا۔کور کمانڈرز کانفرنس میں ملک میں دہشتگردی کے خلاف جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

فورم نے موجودہ سیاسی عدم استحکام سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔کور کمانڈرز نے عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔عساکرِ پاکستان نے کہا کہ دشمن قوتوں کے ایسے مذموم پروپیگنڈے کو پاکستانی عوام کی حمایت سے شکست دی جائے گی۔عسکری حکام نے کہا کہ پاکستانی عوام ہر مشکل میں ہمیشہ مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔فورم نے جمہوری عمل مضبوط بنانے کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کانفرنس کے شرکاء نے مادر وطن کے دفاع میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔                                                                               

زمانہ جتنی مرضی اپنی جہتیں بدل لے آگ اور خون کے کھیل سے وطن کے چپے چپے کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے افسر وجوان د رحقیقت اُس جھنڈئے کو تھامے کھڑئے ہیں جو جھنڈا دین اسلام کا ہے جس جھنڈئے کی حفاظت کے لیے غزوہ بدر سے لے کر ابتک مسلمانوں کے پائے استقلا ل میں کوئی لغزش نہیں ہے۔ اِس عظیم مشن کی آبیاری میں آقا کریمﷺ کی جدوجہد اپنی مثال آپ ہے۔ صحابہ اکرامؓ نے ہمیشہ دین مصطفے کریمﷺ کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کیا۔پاک فوج آج اُسی مشن کی حفاظت کے لیے خارجیت کے خلاف برسرپیکار ہے۔جہاد کے حوالے سے نبی پاک ﷺ کے غلاموں نے ہمیشہ اپنا فریضہ ادا کیا ہے۔بین الاقوامی سازشوں نے جس طرح لیبیا میں جو کچھ ہوا اور جس طرح وہاں خون خرابہ کیا گیا معمر قذافی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔اِسی طرح عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی عراقی صدر صدام حسین کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے وہ دن چُنا گیا جب مسلمانوں کی عید کا دن تھا اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور الیکٹرانک میڈیا صدام حسین کی پھانسی کا منظر براہ راست دکھا رہے  تھے  لاکھوں لوگوں کو عراق میں خون میں نہلا دیا گیاعراق کو تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ وہاں کچھ بھی سلامت نہیں رہا۔بات یہاں تک ہی نہیں رہی مصر میں حالات جہاں تک پہنچے ہیں اور وہاں جس طرح عوام کا قتل عام ہوا اُس حوالے سے کوئی دو آرا نہیں پائی جاتی ہیں۔مصری عوام اس وقت یرغمال بنے۔عراق اور مصر میں خانہ جنگی کا ماحول بنا۔یہ داستانیں صدیوں پرانی نہیں ہیں جب خبریں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ نہیں پاتی تھیں یہ انٹرنیٹ،  فورجی فور کا دور ہے۔ آن واحد میں دنیا کے ایک کونے کی خبر لائئیو دوسرئے کونے میں دکھا دی جاتی ہے۔شام میں کئی لاکھ سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے شام کو۔بھوک افلاس نے ڈیرئے ڈال رکھے ہیں۔                                                                                                              

کشمیر قیام پاکستان سے لے کر اب تک خون سے رنگین ہے اور قبرستانوں میں جگہیں کم پڑتی جارہی ہیں۔افغانستان کی قسمت بھی کچھ ایسی ہی ہے لاکھوں افغان قتل کردئیے گئے ہیں۔مسلم دنیا کے حوالے سے ایران اور سعودی عرب کا کردار قابل ستائش ہوا ہے اللہ پاک  اِس دوستی کو بُری نظر سے  بچائے۔پاکستان میں جاری دہشت گردوں کے خلاف جنگ دراصل بھارت، امریکہ کے خلاف ہے اور پاکستان میں بلوچستان اور کے پی کے میں جتنا نقصان پاک فوج اُٹھا چکی ہے اُس کے مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ عام جوان سے لے کر جرنیل تک اِس دہشت گردی کی جنگ میں شھید ہوئے ہیں۔ اِسی طرح عوام بھی ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کی نذر ہوچکے ہیں۔ مالی نقصان بھی کھربوں میں ہے۔ہمارئے ملک کے سیاستدان نہ جانے کہاں بستے ہیں وہ ایک دوسرئے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اُنھیں اِس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ خدا نخواستہ ملک کے وجود کو شدید خطرات لاحو ہیں اور اِن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس میں اتحد و اتفاق ہونا ضروری ہے۔۔ میر جعفروں اور میرصادقوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔دین کے نام پر خارجی عناصر کو اپنے وطن میں کام سے روکنا ہوگا۔                                                            

پا کستانی عوام کے دل میں پاک فوج کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے  اگر فوج کے کسی طالع آزماء جرنیل نے  سیاست   میں  مداخلت کی ہے تو اِس  کا مطلب یہ نہیں پاک فوج سے نفرت کی جائے۔ پاک فوج  کے خلاف  مہم جوئی  کسی طور پر بھی جمہوریت اور ملک کی خدمت قرار نہیں دی جاسکتی۔    کسی فوجی جرنیل کا انفرادی کردار کہ وہ پاکستانی سیاست میں مداخلت  کرتا ہے تو کسی طور پر بھی پاک فوج کے مجموعی کردار   کو اِس پیرائے  میں نہیں دیکھا جاسکتا ۔ایوب خان، ضیاء الحق، مشرف، جنرل باجوہ، جنرل فیض کے کردار کو انفرادی تو پر ضرور تنقید کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے لیکن پاک فوج کے شہداء کی شان میں کسی قسم کی گستاخی پاکستانی قسم کو کسی طور قبول نہیں۔ 25 مئی کو افواجِ پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یادگارِ شہدا پر سلامی دی جائے گی، جب کہ جی ایچ کیو، ایئر اور نیول ہیڈکوارٹرز اور دیگر متعدد یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی، اور صوبائی دارالخلافہ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 مئی کو، مقصد شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا ہے، شہداء اوراُن کی فیملیز اور یادگاروں کااحترام ہر پاکستانی کا فخر ہے۔  جنرل کوارٹرز راولپنڈی میں شہداء اور غازیوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریبِ میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بھی کہا تھا کہ 25 مئی کو“یومِ تکریمِ شہداءِ پاکستان“ کے طور پر منایا جائے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج سے منسلک ہر فرد اور اسکے لواحقین کو یاد رکھا جاتا ہے، ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقید المثال ہے، افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی اور آفیسر اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو مقدم رکھتا ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مضبوط فوج مملکت کی سلامتی اور اتحاد کی ضامن ہوتی ہے، فوجی تنصیبات، یادگاروں کی بے حرمتی انتہائی افسوس ناک اور ناقابلِ برداشت ہے۔ یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا جانا اِس بات کی دلیل ہے کہ قوم شہیدوں کے لہو کی لاج رکھنا جانتی ہے۔ پاک فوج سلامت تو ہم سلامت۔                                                                                           


Sunday, 21 May 2023

Audio Leaks Commission of Inquiry and Facts headed by Justice Faiz Isa.Article Written By Ashraf Asmi Advocate


    جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی  میں آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن اور حقائق

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ                                                      

پاکستان کی سیاسی تاریخ  جس طرح  کے نشیب و فراز کا مرقع بن چکی ہے اِس سے یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہے کہ ہماری حکمران اشرافیہ جس میں ملٹری و سول اسٹیبلشمنٹ ، سیاست دان وغیرہ شامل ہیں کی کارکردگی اِس لحاظ سے قابل سائش نہیں ہے   لیکن اِس کامطلب یہ نہ ہے کہ پاکستان کی فوج کے خلاف مہم چلائی جائے ۔ پاک فوج کے خلاف محاذ آرائی کسی طور پر بھی قابل قبول نہ ہے  پاکستان کے  سیاسی سماجی معاشی  حالات کا گراف  پون صدی سے زوال پذیر ہی ہے۔ ادارئے تباہ برباد کر دیئے گئے ہیں سول و ملٹری بیوروکریسی، عدلیہ ماسوائے  کچھ کو  چھوڑ کر ملک سے دولت اکھٹی کرکے بلکہ لُوٹ کر امریکہ یورپ کے پاسپورٹ لیے ہوئی ہے  یہ ہی حال ہمارئے سیاستدانوں کا ہے۔ جب وطن سے محبت کی بجائے  انا پرستی عروج پر  پہنچ  جائے تو پھر عوام الناس کا جو حشر ہونا تھا وہ ہو چکا ہے۔ افراط زر کے عفریت نے قوم کو نڈھال کرکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ گورنس ہے ہی نہیں۔جس طرح سے عوام مہنگائی چکی میں پس رہے ہیں اس سے یہ بات عیاں ہے کہ حکمران اشرافیہ نے ماضی سے کوئی سبق بھی نہیں سیکھا۔اِس میں کوئی شک نہیں کہ پوری دُنیا بدترین کساد بازاری کی زد میں ہے امریکہ یورپ میں بہت سی کمپنیوں اور بینکوں نے لاکھوں ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا ہے۔ لیکن پاکستان ایک زرعی ملک ہے کم ازکم عوام کو روٹی کھانے کے لیے آٹا تو میسر  ہونا چاہیے۔ جس طرح سے عوام کو رمضان المبارک کے مہینے میں  قطاروں میں لگا کر آٹا فراہم کیا گیا، عورتیں  اور بزرگ جس طرح کبھی پاؤں تلے کچلے گئے اور کبھی انہیں دل کا جان لیوا  دورہ  لے بیٹھا یہ گورنس کی بدتریں مشال ہے کہ کس طرح غریب عوام کی عزت نفس مجروح کی گئی۔ انصاف کے ایوانوں میں انصاف کہاں ہے؟تھانہ کلچر جب تک تبدیل نہیں ہوگا اُس وقت تک جرائم میں کمی نہیں ہو سکتی۔پولیس بے گناہ کو  گناہ گار اور گناہ گار کو بے گناہ بنا دیتی ہے۔ امیر کے لیے کوئی قانون نہیں وہ پولیس کو رشوت دئے کر تفتیش میں بے گناہ لکھوا لیتا ہے اور غریب بے گناہ ہونے کے باوجود  سزا وار ہوتا ہے۔ جب غریب کو جرم نہ کرکے بھی سزا ملنی ہے تو وہ پھر جُرم کرکے سزا  قبول کر لیتا ہے یا پھر غریب بھی لوٹ کھسوٹ میں شامل ہو کر روپیہ پیسہ بنا کر خود بھی پولیس کو خرید لیتا ہے دونوں صورتوں میں برباد نظام ہو رہا ہے سکون معاشرئے کا چھن رہا ہے حکمران اونچی فصیلوں والے  محلوں میں خوابِ خرگوش کے مزئے لے رہے ہیں اور غریب عوام  چوروں، ڈاکوؤں،لٹیروں، قبضہ مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہے۔

 گراں فروشی کے خلاف  مجسٹریٹی نظام کو فعال کردیں تو  یقین کریں سبزیوں دالوں، گوشت  دیگر روزمرہ کی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اتنی کمی  واقع ہوسکتی ہے کہ عوام سُکھ کا سانس لے لیں۔ مجسٹریٹوں کی جانب سے چھاپے مارنے کا عمل ایک مستقل عمل ہونا چاہیے اور گراں فروشوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ غریب مجبور،محکوم عوام کی دعائیں آپ کو اِس ایکشن کی وجہ سے ملیں گئی۔ہماری عدلیہ کی صورتحال اتنی خراب ہوچکی ہے کہ عوام کے نزدیک اِس کی کسی قسم کی کوئی بھی کریڈ بیلٹی نہ ہے۔

آڈیو لیکس تحقیقات کے لیے حکومت نے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن تشکیل دیدیا۔کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے، جب کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کمیشن کے ممبرہوں گے۔اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی کمیشن کے ممبرہوں گے۔ثاقب نثار کے بیٹے  کی آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی قائم۔چیف جسٹس کی ساس کی مبینہ آڈیو منظرعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر میمزکا طوفان ہے 

 کابینہ ڈویژن نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیوز پر تحقیقات کریگا، یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھرٹ کمیشن تحقیقات کریگا۔کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف

 جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کریگا،کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔

 وطن عزیر کو اِس حکمران اشرافیہ نے جس طرح ادھ موا کردیا ہے ضرورت اِس امر کی ہے  کہ  عوام الناس وطن سے محبت کے جذبے کو اجاگر رکنے کے لیے اپنے  طور پر جو کرسکتے کریں۔

جہاں تک بات ہے آدیو لیکس کمیشن کی تو اِس حوالے سے عرض ہے کہ جس  طرح قاضی فائز  عیسیٰ جیسی محترم ترین شخصیت کا نام اِس کی سربراہی کے طور پر  جو سامنے آیا ہے   یقینی طور پر فائز یسی احب جو تحقیقات کریں گے  اُس کی روشنی میں پھر ذمہ داراں سزا بھی دی جائے گی یہ نہ ہو کہ جس طرھ کے کمیشن ماضی مین بنتے رہے ہیں اِسی  کمیشن کا بھی وہی  حال ہو کہ  کمیشن تو بن گیا لیکن اِس کی فائنڈنگز پر عمل نہ ہو۔کیا اِس کمیشن کو واقعی  کھل کر کام کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ پاکستانی عدالتوں میں انصاف کی جو صورتحال ہے وہ بیان نہین کی جاسکتی ہے۔ اللہ پاک پاکستان پر اپنا رحم و کرم فرمائے۔ 


Tuesday, 16 May 2023

سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ جس نے وراثتی حقوق کے حوالے سے قران و سنت کے تحت اصول وضع کیے صاحبزادہ میاں محمدا شرف عاصمی ایڈووکیٹ .supreme Court Landmark Judgment... Inherited Rights of women & Pakistani Laws




 سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ جس نے وراثتی حقوق کے حوالے سے 

قران و سنت کے تحت اصول وضع کیے

صاحبزادہ میاں محمدا شرف عاصمی ایڈووکیٹ

جس کیس کی ہم اِس آرٹیکل میں بات کر ر ہے ہیں اِس کیس کے حالات و واقعات کچھ اِس طرح ہیں کہ  فتح خان اور نو باری کی شادی ہوئی اُن کی ہاں بیٹی منیر سلطان پیدا ہوئی۔ فتح خان نے بعد ازاں نور باری کو طلاق دے دی اور دوسری شادی کر لی۔ منیر سلطان نے اپنے والد کی وفات کے بعد اپنا وراثتی حصہ حاصل کرنے کے لیے کیس دائر کیا کہ فتح خاننے غلط طور پر اپنی دوسری بیوی اور 

دو بیٹوں کے نام تین عدد انتقالات زمین کر دئیے ہیں۔خاتون کا نام نیک بخت اور بیٹوں کا نام عطا محمد اور محمد اکرم تھا۔ دعویٰ میں منیر سلطان نے اپنی چار سوتیلی بہنوں کو بھی فریق بنایا اِن سوتیلی بہنوں کے نام بھی کوئی گفٹ نہ کیا گیا تھا۔ دعویٰ ٹرائیل کورٹ یعنی سول کورٹ میں ڈسمس کردیا گیا لیکن اپیل میں ڈسٹرکٹ  کورٹ میں منیر سلطان کے حق میں دعویٰ ڈگری ہوگیا۔اِسی طرح لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے بھی فیصلے کو برقرار رکھا۔ اِسکے بعد عطاء محمد نے سپریم کورٹ میں ان دونوں فیصلوں کے خلاف پٹیشن دائر کی ہے۔پٹیشنر کے کونسل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے دعویٰ درست طور پر خارج کیا تھا کیونکہ پٹیشنر نے ثابت کیا تھا کہ ہبہ اُن کے حق میں کیا گیا تھا۔ اِس پٹیشن میں گفٹ کے انتقال کی کاپیاں اور ڈیلی رجسٹر (روزنامچہ واقعاتی) کا حوالہ بھی دیا گیا اور کہا گیا کہ زمین شروع سے اُن کے قبضے میں ہے۔ اِس سے ہبہ کی آفر اور قبولیٹ کی کنفرمیشن ملتی ہے۔پٹیشنر کے کونسل کی مدد سے ہم نے حوالہ شدہ دستاویزات کا معائنہ کیا اور کیس کو سُنا۔ فتح خان کی وفات کے وقت عمر نوے سال تھی۔اور یہ کہ فتح خان نے خود رپورٹ کی کہ اُس نے زمین ہبہ کر دی ہے لیکن انتقالات میں یہ درج نہ ہے کہ کب کہاں یہ واقعہ ہوا کب اور کہاں پٹیشنر نے یہ ہبہ قبول کیا۔ ایسا کوئی بھی ڈاکومنٹ پیش نہ کیا گیا ہے کہ جس پر فتح خان کے دستخط ہوں یا اُس کا نشان انگوٹھا ہو۔ہبہ کے لازمی اجزاء بھی اُس دستاویز میں بیان نہیں کیے گئے جو کہ پٹیشنر نے جمع کروائی ہے۔ہبہ کے دو گواہان شیر محمد اور احمدخان اور محمد افضل تھے محمد افضل نے گواہی نہ دی۔                                                                                   

ہبہ کو ثابت کرنا ہبہ سے فائدہ اُٹھانے والوں کے اوپر ہوتا ہے۔ بخت بی بی اور محمد اکرم نے گواہی نہ دی تاہم صرف عطا محمد نے گواہی دی تھی۔لیکن اُس نے دیگر دو کی اٹارنی کے ذریعہ بھی شہادت نہ دی۔ پٹیشنر کی جانب سے یہ کہا جانا کہ زمین پر اُنکا قبضہ ہونے کا مطلب ہے کہ زمین اُن کو ہبہ کی جاچکی تھی۔ اِس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے پٹیشنرز نے اپنی جینڈر اور حیثیت کا فائدہ اُٹھایا  ہے۔اِس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دو عدالتوں کے کنکرنٹ فیصلے اِس سے اتفاق نہیں کرتے۔ یہ عام ہوچکا ہے کہ قانونی وارثان کو محرو م کردیا جاتا ہے اور اِس کے باوجودفیصلہ خلاف بھی ہو تو ہائر فورم سے رجوع کیا جاتا ہے۔ 

یہ کہنا بے جانہ ہوگاکہ صرف فیصلے کو چیلنج کرنے سے آپریشن معطل نہیں کیا جاسکتا۔یہ بھی ممکن ہے کہ پٹیشنر  اِس انتظار میں ہو کہ جب یہ ڈگری کی عملداری داخل کریں تو یہ اُس پر اعتراضات لگائیں اور اگراعتراضات مسترد کر دئیے جائیں تو مقدمہ بازی کا ایک نیا راونڈ شرو

ع کردیا جائے۔                             

سیکشن 42(1) لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے مطابق جس شخص کے حق میں زمین ٹرانسفر کی جاتی ہے تو اِس کی رپورٹ ریونیواتھارٹی کو کی جاتی ہے اِس کیس میں میں جن کے حق میں ہبہ ہوا اُنھوں نے ایسا نہیں کیا۔ اور سب سیکشن سات 42(1) لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 یہ کہتا ہے حق تبدیل کرنے سے پہلے ان کے انتقالات کے رجسٹر میں تبدیل کیا جاتا ہے۔اور اِس حق کی بابت تحریر کیا جاتا ہے جو اُسے ملا ہوتا ہے اور اس بات کی تصدیق علاقے کے دو معزز افراد کر تے ہیں جو کہ نمبردار یا ممبر ضلع کونسل یا تحصیل کونسل یا ٹاون کونسل ہوں لیکن اِس کیس میں جنہوں نے ایسا کیا ہے وہ یہ نہ ہیں۔اِس کیس کے حقائق تو یہ ہیں کہ ایک بوڑھے شخص نے اپنی پانچ بیٹیوں کو چھوڑ کر اپنی جائیداد گفٹ کردی ہے۔ اِن غیر معمولی حالات میں تو ریونیو سٹاف کو مزید ہوشیا ر ہونا چاہیے اور ہبہ کا انتقال کرنے سے پہلے ہبہ کرنے والے کی شناخت کرنی چاہیے۔ ہبہ کرنے والے کی شناختی کارڈ کی کاپی لینی چاہیے۔ ہبہ کرنے والے کے انگوٹھے کا نشان اور دستخط لینے چاہیے۔ اور اگر ہبہ کرنے والے شخص کی عمر بہت زیادہ ہو تو اُس شخص کو باور کروانا چاہیے کہ وہ یہ زمین ہبہ کر رہا ہے اور فلاں فلاں تمھاری اولاد اس وجہ سے جائیداد سے محروم ہورہی ہے۔ 

اِن حالات میں یہ بھی ضروری ہے کہ ہبہ کرتے وقت اُن بیٹیوں کو جن کو محروم کیا جارہا ہے اُن کو نوٹس جاری کیے جائیں تا کہ اُن کے علم میں یہ بات آئے کہ اُن کا باپ اُن کو جائیداد سے محروم کر رہا ہے۔             

مندرجہ بالا وجوہا ت کی بناء پر عدالت اس پٹیشن کو مسترد کرتی ہے پٹیشنر کو چاہیے تھا کہ وہ ہبہ کو درست ثابت کرئے جو اُس نے نہیں کیا دوسری طرف کافی مواد ہے کہ یہ ہبہ بدیانتی کی بنیاد پر ہوا تھا۔اور بددیانتی کی بنیاد انتقالات کروائے گئے انتقالات نمبر 449،451،452 غیر قانونی ہیں۔ پٹیشنر کی جانب سے اور دوسرے قانونی وارثان کی جانب سے دوسرے قانونی وارثان کو اُن کے حق سے بائیس سال کے طویل عرصے سے محروم کیا ہوا ہے اِس لیے پٹیشنر کو جُرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔ منیر سلطان اپنا وراثتی حق حاصل کرنے سے پہلے ہی فوت ہوگئی اور اس سے استفادہ نہ کرسکی جو اُس کا حق تھا۔محکمہ ریونیو محکمہ انسانی حقوق محکمہ اوقاف پر اربوں روپے کابجٹ ہر سال خرچ ہوتا ہے لیکن یہ محکمے اپنے فرائض انجام نہیں دے رہے۔اِ س کیس میں پنجاب ریونیو محکمے نے غلط انتقالات کیے۔اِس معاملے کو عدالت  اِس لیے ہائی لائیٹ کر رہی ہے کہ فرسٹ راونڈ یعنی سول کورٹ میں منیر سلطان اپنا کیس ہار گئی تھی۔ معاشرے کے کمزور طبقات بیتیوں،  یتیموں،  بیواؤں کی جانب سے عدالتوں میں مقدمہ بازی کرنا بہت مشکل کام ہے۔ اِس کیس کے آرڈر کی کاپیاں محکمہ ریونیو، محکمہ اقاف محکمہ انسانی حقوق کو بھی بھیجی جائیں۔