Wednesday, 29 November 2023

Deprivation from property through power of attorney . Landmark judgment of Supreme court 2023

 

 


مختار نامہ کی بنیاد پرپراپرٹی سے محرومی کے حوالے سے چیف جسٹس کا لینڈ مارک فیصلہ

صاحبزادہ میان محمدا شرف عاصمی ایڈووکیٹ 

   یہ کیس نمبر سول پٹیشن نمبر272 / 2022   ہے۔ جس کا فیصلہ اکتوبر2023  میں  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کیا ہے۔  اِس کیس کے حقائق کچھ اِس طرح ہیں کہ فیاض احمد خان نے اپنی سگی بہن سراج بی بی سے ایک مختار نامہ لیا۔  یہ مختار نامہ ایک سو نو کنال زمین کی بابت تھا۔ فیاض احمد خان نے اِس مختار نامہ کی بنیاد پر اپنے سگے چار بیٹوں یعنی محمد ممتاز خان، غلام عباس خان، غلام شبیر خان اور غلام علی خان کو 109 کنال زمین فروخت کردی۔  اگر مختار نامہ کی  نیاد پر اپنے سگے بیٹوں یا بیٹیوں یا اپنے خوانی رشتے کویا اپنی  بیوی  /خاوند کو پراپرٹی فروخت کرنا مقصود ہو تو پھر مختار نامہ میں واضع پر طور لکھا ہونا چاہیے کہ جس کو مختار نامہ دیا جارہا ہے وہ اِس پراپرٹی کو اپنی اولاد یا اپنی بیوی کو فروخت کرسکتا ہے۔ اور اگر مختار نامہ میں ایسا نہ لکھا ہوتو پھر  اِس مختار نامہ کی بنیاد پر ہونے والی فروخت کی گئی پرپارٹی کی فروخت فراڈ قرار پائی جائے گی اور کنٹرکٹ ایکٹ  1872 کے 215 سیکشن میں ذکر شدہ معاہدہ کو منسوخ کیا جاسکتا ہے۔                                                                                                                         

متذکرہ مختار نامہ اِس زمین کی فروخت کی اجازت سگے بیٹو ں کو نہ دیتا تھا اور فیاض احمد خان نے اس کا غلط استعمال کیا سراج بی بی نے  پٹیشنرز کے خلاف سول کورٹ میں دعوی  برائے استقرار حق و منسوخی دستاویزات دائر کردیا  ٹرائل کورٹ یعنی سول کورٹ نے فیصلہ سراج بی بی کے حق میں کردیا اور قرار دیا کہ مختار  نامہ کی  بنیاد پر جو   زمین فروخت کی گئی فیاض احمد خان اِیسا کرنے کا مجاز نہ تھا۔ اِسی دوران سراج بی بی کی موت واقع ہوگئی۔ سراج بی بی  کے وارثان نے پھر اِس کیس کو چلایا اور کیس ڈسٹرکٹ کورٹ اور ہائی کورٹ سے سراج بی بی کے حق میں ہی ہوا۔ مختار نامہ کے حامل فیاض احمد خان اور اُس کے چار بیٹوں / خریداروں کا رویہ ناقابل قبول تھا۔ ایک بہن اور پھوپھی کو اُن کی زمین سے غیر قانونی طور پر محروم کر دیا گیا۔اکثر ہمارئے معاشرے میں ایسا ہوتا ہے کہ معاشرئے کے بااثر  افراد اپنی ہی بہنوں یا بیٹیوں کو ُٓن کے ھھکو اُن کی پراپرٹی سے محروم کردیتے ہیں۔ سراج بی بی اپنی زندگی میں اپنی زمین سے فائدہ نہ اُٹھا سکی حتی کے وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملی۔                 

فیاض احمد خان اور اُسکے بیٹوں نے  پاکستان کے اسلامی جمہوریہ کے آئین کے آرٹیکل 24(1) کی خلاف ورزی کی، جو یہ یقینی بناتا ہے کہ کسی شخص   کو اُس کی جائیداد سے خارج نہیں کیا جا سکتا۔ فیاض احمد خان اور اُس کے بیٹوں کا رویہ انتہائی افسوس  ناک اور قابل مذمت ہے

سراج بی بی کی زمین کی متعلقہ خرید/منتقلی نے 1967 کے لینڈ ریوینیو ایکٹ کے 42 سیکشن کی خلاف ورزی کی اور  ریونیو کے محکمے نے  انتقال زمین کرتے وقت  اپنی ذمہ داری پوری نہ کیں اور انہ ہی قانون کو پیش نظر رکھا۔ اِس  حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے جات بطور نظیر پیش ہیں جو کہ یہ ہیں۔1 2023 SCMR 988،2 2022 SCMR 346،3 2022 SCMR 64،4 - PLD 2021 SC 812۔ پاکستان میں میں یہ روایت بن چکی ہے کہ مرد   اپنی ہی  بہنوں اور بیٹوں کا استحصال کرتے ہیں  اور فراڈ کے  ذریعے خواتین کو اُن کی پراپرٹی سے محروم کر دیتے ہیں۔ ملک کے عدلیہ  کے نظام  پر بھی ناجائز طور پربہت زیادہ بوجھ  پڑتا ہے مردوں کی بدیانتی کی وجہ سے عدالتوں میں کیسوں کی بھرمار  ہوجاتی ہے اور عدالتوں میں یہ کیس کئی نسلوں تک چلتے ہیں۔ 

 درحقیقت یہ اللہ پاک کے حکم کی خلاف ورزی ہے اور گناہ کبیرہ ہے کہ اپنی ہی بہنوں کو اُس کی وراثتی پرپارٹی س ے محروم کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈئے استعمال کے جاتے ہیں۔

ریونیو افسر  یا  تو غیر قانونی  انتقال زمین کو ریکارڈ کرنے میں شامل ہیں یا نااہل ہیں۔ ڈیپارٹمنٹ کو ان افسران کو محکمہ ریونیو سے  نکالنا چاہئے کیونکہ یہ رائٹس کے ریکارڈ کو   تبدیل کردیتے ہیں، اور اس  کے نتیجے میں حقدار کو کئی دہایؤں تک اذیت میں مبتلا رکھا جاتا ہے۔۔ پنجاب حکومت کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اُن لوگوں کے خلاف کارروائی شروع کرے جو اس خرید فروخت  میں شامل تھے، جو صرف اُن  فراڈ کی وجہ سے ہوتی ہے۔ عدالت اِس سی آر پی مسترد کر کر رہی ہے، مدعیوں کو فوراً  اُن کی  زمین کا قبضہ دلوایا جائے

متعلقہ ریونیو اتھارٹیز  فوری طور پر اِن کو قبضہ لے کر دیں۔  سراج بی بی اِس زمین  سے جو فائدہ فیاض خان اور اُسکے بیٹوں نے اٹھایا وہ بھی حاصل کرسکتی تھی لیکن اُس نے اپنے دعویٰ میں یہ نہیں مانگا تھا۔  بہرحال عدالت  فیاض احمد  خان اور اُص کے وارثان جنہوں نے فراڈ کیا۔ اُن کو دس لاکھ روپے جرمانہ کرتی ہے اور جرمانے کی رقم  سراج بی بی کے وارثان کو ادا کی جائے۔

اپنی زندگی میں باپ کی جانب سے تمام جائیداد صرف بیٹوں کو دے دینا اور بچیوں کا جو حصہ بنتا ہو وہ نہ دینا۔یہ ہے وہ رویہ جو ہمارئے معاشرئے میں بُری طرح حاوی ہے۔ بیٹیوں کو باپ اپنے زندگی میں ہی اپنے ہر قسم کے اثاثہ جات سے محروم کر دیتا ہے اور گفٹ کے نام پرسارا کچھ بیٹوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ہمارئے ہاں یہ انداز فکر ہے کہ خواتین کی شادی اپنے سے کم مالی حیثیت والے کے ساتھ کی جاتی ہے۔اِس طرح ایک تو عورت کو ویسے ہی کم خوشحال گھرانے میں بیاہ دیا جاتاہے اور دوسرا پھر اُس کو حق وراثت بھی نہیں دیا جاتا تیسرا اُس عورت کے بچے بھی پھر معاشی طور پر کمزور ہوتے ہیں جس سے اُن کی اپنے ننھیال کے ساتھ رشتے داری نہیں ہو پاتی یا پھر سٹیٹس کا بہت فرق نمایاں ہوتا ہے جس سے معاشرتی اونچ نیچ کی خلیج بڑھتی چلی جاتی ہے۔ موجود ہ دور میں رویوں کے حوالے سے ہم بات کرتے ہیں کہ اگر باپ اپنی جائیداد بیٹوں کو دے دیتا ہے اور بیٹیوں کو کچھ نہیں دیتا تو ان حالا ت میں و ہ اپنی زندگی میں ہی خود کے لیے جہنم کا سودا کر لیتا ہے۔ کیا ہماری مقننہ، ہماری عدالت عظمیٰ،اِس حوالے سے کوئی واضع قانون سازی کیوں نہیں کرتی۔ قرآن سے شادی کے حوالے سے تو قانون سازی کردی گئی ہے اور اِس کے لیے دس سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ رکھا گیا ہے تو اِسی طرح اگر باپ اپنی جائیداد اپنی زندگی میں ہی حیلے بہانوں سے گفٹ کے نام اپنے بیٹوں کو دے جاتا ہے تو اس حوالے سے اجتہادی نقطہ نظر اختیار کیا جانا ازحد ضروری ہے

قرآن کی تین آیتیں وراثت کی تقسیم کی تفصیل بتاتی ہیں۔ وہ یہ ہیں۔“تمہاری اولاد کے بارے میں اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ اگر (میت کی وارث) دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو انہیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے۔اور اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو توآدھا ترکہ اس کا ہے۔ اگر میت صاحبِ اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملنا چاہیے۔ اور اگر وہ صاحب اولاد نہ ہو اور (صرف) والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کو تیسرا حصہ دیاجائے۔ اور اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو ماں چھٹے حصے کی حق دار ہو گی۔ (یہ سب حصے اس وقت نکالے جائیں گے) جبکہ وصیت جو میت نے کی ہو پوری کر دی جائے اور قرض جو اُس پر ہو ادا کر دیا جائے۔ تم نہیں جانتے کہ تمہارے ماں باپ اور تماری اولاد میں سے کون بلحاظ نفع تم سے قریب تر ہے۔ یہ حصے اللہ نے مقرر کر دیے ہیں اور اللہ یقینًا سب حقیقتوں سے واقف اور ساری مصلحتوں کا جاننے والا ہے۔”(سورۃ النساء آیت11)

قرآن مجید نے لڑکیوں کو حصہ دلانے کا اس قدر اہتمام کیا ہے کہ لڑکیوں کے حصہ کو اصل قرار دے کر اس کے اعتبار سے لڑکوں کا حصہ بتلایا اور بجائے لانثین مثل حظ الذکر(دو لڑکیوں کو ایک لڑکے کے حصہ کے بقدر) فرمانے کے للذکر مثل حظ الانثیین (لڑکے کو دو لڑکیوں کے حصہ کے بقدر) کے الفاظ سے تعبیر فرمایا۔بہنوں کو میراث سے محروم کرنا حرام ہے۔ 

حکومت  قانون سازی کرے کہ جو والد اپنی زندگی میں ہی گفٹ کے نام پر اپنی بیٹیوں کو اپنی جائیداد سے محروم کردیتا ہے اور اپنی جائیداد بیٹوں کو دے دیتا ہے۔ ایسا کیا جانا دین اسلام کی روح کے خلاف ہے کہ باپ اپنی بیٹیوں کو اپنی جائیداد سے محروم کرے جہاں تک اِس بات کا تعلق ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنی جائیداد جس کو چاہے دے دے تو کیا یہ ظلم نہیں ہے۔ اسلام کیا کسی پر ظلم روا رکھے جانے کی اجازت دے سکتا ہے۔ آئین پاکستان کی روح کے مطابق کسی کو  اُس کی پراپرٹی سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ہمارئے معاشرئے مین ہبہ کے نام پر، تملیک کے نام پر بیع کے نام پر دستبرداری کے نام پر بیٹیوں کو اُن کی پراپرٹی سے محروم کیا جاتا ہے کیاں منبر ومحراب سے اِس حوالے سے ااواز نہیں اُٹھنی چاہیے کہ خدارا  پہلے سے محروم طبقے کو مزید محرومی میں دھکیلنا  کس قدر ظلم   ہے۔ جس قاضی فائز عیسی صاحب کو چاہیے کہ اِس حوالے سے قانون سازی کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔  حکمران اشرافیہ کو اِس سے کوئی غرض نہیں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے۔ بلکہ حکمران اشرافیہ تو چاہتی ہے کہ عوام تھانے کچہریوں کے چکر میں پڑئے رہیں  اور اشرافیہ  اقتدار کے مزے لوٹتی رہے۔ 


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مضمون نگار صاحبزادہ میاں محمدا شرف عاصمی ایڈووکیٹ وکالت کے شعبے سے منسلک ہیں 

Sunday, 24 September 2023

PAPER: Introduction to Philosophy of Law . Q. What do you understand by the term ‘Law’? Explain it with the help of the definitions given by Jurists.Ashraf Asmi Advocate

 1. What do you understand by the term ‘Law’? Explain it with the

help of the definitions given by Jurists. (2017-S)

 Define Law; elaborate its nature with different definitions given by

Jurists. (2018-S)

 What do you understand by the term „Law‟? Explain it with the

help of the definitions offered by the legal philosophers.

(2019-A)

 Explain the con concept of law with the help of definitions given by

various legal thinkers. (2020-A)

 What do you understand by the term „Law‟? Explain with the help

of the definitions given by jurists. (2018-A)


Synopsis


I. Prologue

II. No man is above the law, and no man is below it.

III. Origin of law

IV. Meaning of law

V. General Definition of law

VI. Definition of law by Jurists/Legal philosophers/ Legal

thinkers

VII. Features of law

VIII. Essentials of law

IX. Importance of law

X. Philosophy of law

XI. Merits of law

XII. Demerits of law

XIII.Common case laws

XIV. Winding up remarks


9


I. Prologue

Law is a body of rules established and organized by the competent

authority. Law is a system of rules which are enforced by controlling

authorities. The systems of rules established under a competent

authority are not limited to enact and enforced the laws in government.

There are different features and kinds of law. Law is not defined once; it

is defined by different Jurist. Law is a double edge sword; it has twin

meanings laws of motion, gravity and laws of nature which are

universal and unchangeable. On the other hand, set of laws enacted by

men.

II. No man is above the law, and no man is below it.

According to concept of rule of law, no one is above the law and no man

is below it. Everyone is equal before the eye of law.

III. Origin of law

The word „Law‟ has been derived from the Teutonic word „Lag‟, which

means „definite‟.

IV. Meaning of law

According to Black‟s Law Dictionary,

The term „Law‟ means „The regime that orders human activities and

relation through systematic application of the force of politically organized

society, or through social pressure, backed by force in such a society.‟

V. General Definition of law

In a general sense Law is a rule of conduct developed by the

government or society on a certain area. The law follows certain

practices and customs to deal with crime, trade, social relations,


10

property, finance, and more. The law is controlled and enforced by the

governing authority


VI. Definition of law by Jurists/Legal philosophers/ Legal

thinkers


There is numerous definition of law by different Jurist, which are given

below:

According to Austin,

“Law is the aggregate of rules set by men as politically superior, or

sovereign, to men as politically subject”.

According to Blackstone,

“Law in its most general and comprehensive sense signifies a rule of

action and is applied indiscriminately to all kinds of actions, whether

animate or inanimate, rational or irrational”.

According to Salmond,

“Law is the body of principles recognized and applied by the state in the

administration of Justice”


According to Cicero,

“Law is the highest reason implanted in nature”.

According to Ulpian,

Law is “the art or science of what is equitable and good”.

According to Justinian,


11

“Law is the king of all mortal and immortal affairs, which ought to be

the chief, the ruler and the leader of the noble and the base and thus

the, standard of what is just and unjust, the commander to social

animals what they should do, the forbidder what they should not do.”

According to Hobbes,

“Law is the speech of him who by right commands somewhat to be

done or omitted‟.

According to Pound,

“Law is the body of principles recognized or enforced by public and

regular Tribunals in the administration of Justice”.

According to Ihering,

“Law is the form of the guarantee of the conditions of life of society,

assured by State‟s power of constraint”.

According to Hooker,

Law is “any kind of rule or canon whereby actions are framed”.

According to Savigny,

Law is “the rule whereby the invisible borderline is fixed within which

the being and activity of each individual obtains a secure and free

space”.

According to Positivism,

There are known as a modern thinkers and they propounded a new

school in the Law namely, “Analytical School”. This school is also

known as a scientific school.

According to Sir Henry Maine,


12

Law in terms of the people‟s intention, to make laws, for establishing

patterns of conduct.

According to Ehrlich,

Ehrlich lays down, “that the law consists of norms coverings social life.

But only the living Law is the actual law.

According to Leon Duguit,

Law as “the rules which the courts lay down for the determination of

legal rights and duties.”

VII. Features of law

Law is defined by different Jurist according to their opinion, but there

are following common features of law, which are given below:

It is a body of rules and principles.

Law has territorial limit.

It is a normative in character.


VIII. Essentials of law

Following are essential of law,

Before the law there is a state.

Before the state there must be a society.

State and society develop the legal order.

Law always has a purpose.

There must be customs and conventions in a society.

 Law must be command by sovereign authority.

There must be set of rules.


IX. Importance of law


13

Laws play a vital role in our society. It provides rule and regulations

for smart society. It protects the rights of the citizen, health and safety

of public. Law promotes equity, which is very pertinent for all states.

X. Philosophy of law

The philosophy of law is jurisprudence. Jurisprudence is that branch of

law, which investigates the nature of law. The main aim of philosophy

of law is to distinguish law from other laws such as morality or other

conventions.

XI. Merits of law

Following are merits of law, which are given below:

 Uniformity and certainty

The uniformity and certainty of law bring convenience and happiness

to the people.

Equality and Impartiality

No one is superior or above the law, equality before the eye of law is

also goes to the favor of people.

Reliability

The law is more reliable as compare to other individual judgment.

Protection from errors

The fixed rule of laws protects the administration of justice from the

errors.

XII. Demerits of law

Following are demerits of law, which are given below:

Rigidity


14

An ideal legal system must be change according to the requirements.

Therefore, rigidity of laws brings hardship.

Complexity

It is true that complexity is the part of law, law in not simple but

sometime it become difficult to understand due to needless complexity.

XIII.Common case laws

In the history of law, there are numerous case laws. Following are most

common and landmark cases in the history of law since its beginning:

Ealdred v High Sheriff of Yorkshire 1068.

Wulfstan v Thomas 1070.

Magna Carta 1215.

John v Anon 1290, It was early Chancellery case in trusts.

Eaton v Allen 1598, early defamation case.

XIV. Winding up remarks

To conclude it we can say that, law is a set of principles and rules from

by the competent authority. There are number of definitions by

different legal thinkers but the essential of law is always same. There

are some merits of law such as uniformity and certainty, reliability and

protection from errors but also demerits like rigidity and complexity.

Law has great importance in whole globe because it protects the rights,

health and duties of every person.

Thursday, 14 September 2023

Ashraf Asmi Advocate a professional Lawyer

 



Ashraf Asmi, an accomplished advocate and lawyer in Pakistan, offers a wide range of legal services to his clients. With a deep understanding of the Pakistani legal system and a commitment to upholding the rule of law, Asmi is known for his dedication, expertise, and client-centric approach. Here are some of the key services that Ashraf Asmi provides as a lawyer in Pakistan:



  1. Legal Consultation: Ashraf

  2. Asmi provides expert legal advice and guidance to individuals, businesses, and organizations seeking assistance with various legal matters. Whether you have questions about contracts, property disputes, family law, criminal defense, or any other legal issue, Asmi is there to provide sound legal counsel.

  3. Litigation and Advocacy: As a seasoned litigator, Ashraf Asmi represents clients in both civil and criminal cases. He has a strong track record of success in the courtroom and is well-versed in the intricacies of Pakistani law. Whether you need representation in a civil lawsuit, criminal defense, or any other legal dispute, Asmi can advocate on your behalf.

  4. Corporate and Commercial Law: For businesses operating in Pakistan, Ashraf Asmi offers comprehensive legal services related to corporate and commercial matters. This includes contract drafting and review, business formation, mergers and acquisitions, intellectual property protection, and compliance with regulatory requirements.

  5. Family Law: Ashraf Asmi assists clients with family law matters such as divorce, child custody, inheritance disputes, and adoption. He provides compassionate and strategic guidance to help clients navigate emotionally challenging situations while protecting their legal rights.

  6. Real Estate and Property Law: Property disputes are common in Pakistan, and Ashraf Asmi specializes in resolving such issues. He helps clients with property transactions, title searches, land disputes, and landlord-tenant matters, ensuring that their property rights are upheld.

  7. Criminal Defense: Ashraf Asmi is known for his strong defense in criminal cases. He defends clients facing a wide range of charges, including white-collar crimes, drug offenses, and more. He ensures that his clients receive a fair trial and their rights are protected throughout the legal process.

  8. Alternative Dispute Resolution: In addition to traditional litigation, Asmi offers alternative dispute resolution (ADR) services such as mediation and arbitration. ADR can often be a faster and more cost-effective way to resolve disputes, and Asmi is skilled in facilitating these processes.

  9. Legal Research and Documentation: Ashraf Asmi's meticulous approach to legal research and documentation is invaluable to his clients. He ensures that all legal documents are prepared accurately and in compliance with applicable laws and regulations.

  10. Legal Advocacy and Education: As a committed advocate for legal rights and justice in Pakistan, Ashraf Asmi is involved in legal advocacy and education initiatives. He contributes to raising awareness about legal issues and conducts workshops and seminars to educate the public about their legal rights and responsibilities.

Ashraf Asmi's legal services encompass a broad spectrum of legal areas, making him a trusted and respected figure in Pakistan's legal community. Clients rely on his expertise and commitment to obtain favorable outcomes in their legal matters while ensuring their rights are protected within the framework of Pakistani law.

Political Science LLB Part One.5 Years Programme. Definition of Political Science. LLB Part One. Political Science Paper. Ashraf Asmi Advocate

 

Ashraf Asmi PResentinn His Book of Law to Ex.Chief Justice Lahore High Court Justice (R)Muhammad Qsim Khan




Definition of Political Science
A. جیٹل کے مطابق،
"سیاستدانی سائنس ریاست کی کیا رہ چکی ہے، ریاست کی کیا حالت ہے اور ریاست کی کیا ہونی چاہئے کی تاریخی تحقیق ہوتی ہے، جو ریاست کے بنیادوں اور حکومت کے اصولوں کا مطالعہ کرتی ہے۔"

B. پال جینیے کے مطابق،
"سیاستدانی سائنس ریاست کی بنیادوں اور حکومت کی اصولوں سے منسلک ہے۔"

C. لاسکی کے مطابق،
"سیاستدانی سائنس سیاست کی زندگی کے ساتھ منسلک ہوتی ہے، جس کے تنظیم شدہ ریاستوں کے ساتھ انسان کی زندگی کا مطالعہ کرتی ہے۔"

D. گلکرسٹ کے مطابق،
"سیاست کی سائنس ریاست اور حکومت کے ساتھ دونوں کا سروۺ کرتی ہے۔"

E. جے ڈبلیو گارنر کے مطابق،
"سیاستدانی سائنس ریاست کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور اختتام پذیر ہوتا ہے۔"

F. گیٹل کے مطابق،
"سیاستدانی سائنس ریاست کے گزشتہ، حال اور مستقبل کا مطالعہ کرتی ہے، اور سیاستدانی ادارے اور سیاستدانی نظریات کا مطالعہ کرتی ہے۔"

G. کیٹلن کے مطابق،
"سیاستدانی سائنس انسانی اور سماجی کنٹرول کا مطالعہ ہوتی ہے۔"

Political Science کی جامع تعریف
سیاستدانی سائنس توازن، ریاستی، قومی، فیڈرل، شہری یا بین الاقوامی حوالوں پر حکومت اور سیاست کی نظریہ اور عمل کے مطالعے پر متمرکز ہوتی ہے۔ روایتی دلائل کے لحاظ سے ہم سیاستدانی سائنس کو "تمام اشکال، پہلوؤں اور تعلقات میں حکومت اور ریاست کا مطالعہ" تعریف کر سکتے ہیں۔ اس معنی میں، سیاست ملکی، قومی، فیڈرل، میونسپل یا بین الاقوامی ہوسکتی ہے۔ یونانی فکر کار آرسٹوٹل نے سیاستدانی سائنس کو ریاست کا مطالعہ قرار دیا۔ سیاستدانی سائنس ایک آزاد شعبہ نہیں ہے، بلکہ یہ دوسرے شعبوں کے ساتھ منسلک ہوتی ہے جیسے سماج شاشتر، معاشیات، تاریخ، عوامی پالیسی اور دیگر۔ اس طرح، سیاستدانی سائنس ریاست اور اس کی فعالیات کا مطالعہ کرتی ہے جو دوسرے شعبوں کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔
سیاستدانی سائنس کی اہمیت
سیاست کی مطالعہ مخصوصیت کی طرح انسانی اور سائنسی ہے، اور یہ قرون سے پرانا ہے۔ آرسٹوٹل نے اسے "سائنسوں کی ملکہ" کہا۔ آج کی سیاست کی تحقیقات انسانی رفتار اور دنیا کے واقعات کو سمجھنے کی بہترین کوششیں کرتی ہیں۔ سیاستدان سیاست کو جارحانہ، مخصوص مفاد کی تخصیص کرتے ہیں، جس کی بنیاد پر صحافی، خصوصی مفاد کی گروپس، سیاستدان، اور ووٹ دینے والوں کو مسائل کا تجزیہ کرنے کے فریم ورکس فراہم کرتے ہیں۔ سیاستدانی سائنس کی مطالعہ دنیا بھر میں بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جو سیاستدانی سائنس میں سنداتی اور اعلی سطح کی ڈگریاں فراہم کرتے ہیں۔ یہ تعلیم کے شعبے میں بھی اہم موضوع بن گیا ہے۔
سیاستدانی سائنس کی رسمی
سیاستدانی سائنس کا وسیع اور غیر محدود دائرہ کار ہوتا ہے۔ سیاستدانی سائنس کو پانچ ذیلی تخصصات میں تقسیم کیا گیا ہے جو سیاستدانی نظریہ، بین الاقوامی تعلقات، عوامی انتظام، عوامی قانون، اور موازنہ سیاست میں شامل ہیں۔ یہ بہت اہم ہوتا ہے کہ سیاستدانی سائنس کے تمام ذیلی شعبے جدید سیاستی معاشیات کا سلسلہ چھپاتے ہیں اور دنیا بھر کی معاشیات کی کس طرح کام کرتی ہیں کو سمجھنے کیلئے کافی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اب یہ جاننا بہتر ہوتا ہے کہ سیاستدانی سائنس کی دائرہ کار میں توسیع کی گئی ہے۔
سیاستدانی سائنس کی فطرت
سیاستدانی سائنس میں ریاست کا تاریخی، حال، اور مستقبل کا مطالعہ ہوتا ہے۔ یہ سیاستکاران، سیاست کی روایاتی اور تعمیلی کوششوں کو تنظیم کرتی ہے، سیاستی تنظیمیں، سیاستی فعالیات، سیاستی ادارے اور سیاستی نظریات پر متعلق ہوتی ہے۔ اس کے مخصوص ذیلی شعبے شامل ہیں جیسے عوامی پالیسی، سیاستی نظریہ، قومی سیاست، بین الاقوامی تعلقات، انسانی حقوق، ماحولی سیاست، اور موازنہ سیاست۔
ختم کرتے ہوئے تبصرے
ختم کرتے وقت، ہم کہہ سکتے ہیں کہ سیاستدانی سائنس ایک مستقل شعبہ نہیں ہے۔ یہ دوسرے شعبوں کے ساتھ منسلک ہوتی ہے جو سماج شاشتر، معاشیات، تاریخ، عوامی پالیسی، اور دیگر شعبوں کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔ سیاستدانی سائنس ریاست اور اس کی فعالیات کا مطالعہ کرتی ہے جو دوسرے شعبوں کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔
  1. ہ "سائنسیٹیا" سے حاصل ہوا ہے جو توازن سے کی گئی ایک تفصیلی مطالعے سے حاصل کی گئی معلومات کو معنی دیتا ہے۔ یہ علم کی وہ شاخ ہے جو کھانے اور حکومتی نظاموں کے ساتھ حصص کرتا ہے۔ سیاستدانی رویے اور انشاط کی سائنسی تجزیہ کو سیاست کی مطالعہ کے طور پر کہا جاتا ہے۔ سیاستدانی اسکول ریاست اور اس کے فعالیات کا سائنسی تجزیہ ہے۔ اس طرح، سیاستدانی اسکول سیاست کی سائنسی مطالعہ ہے۔
سیاست کی ابتدائی منشا
سیاست کا مطلب یونانی کلمہ "پولس" سے حاصل ہوتا ہے جو "شہر یا ریاست" کا معنی رکھتا ہے۔ جیسے یونانی فلاسفے سوکریٹز، آرسٹوٹل، اور افلاطون نے سیاستدانی سائنس کا منطقی طریقے سے مطالعہ کیا۔
    سیاست کا معنی
    ڈیوڈ ایسٹن کے مطابق،
    "سیاست میں اختیارات کا تقسیم کرنا ہے۔

    ہیرالڈ لسویل کے مطابق،

    "سیاست میں اثر اور اثرپذیر ہونے کا مطالعہ ہے یا قوت کو شکل دینے اور بانٹنے کا مطالعہ ہے۔"

    سائنس کا معنی

    لفظ سائنس لاطین کلمہ "سائنسیٹیا" سے حاصل ہوتا ہے جو توازن سے کی گئی ایک تفصیلی مطالعے سے حاصل کی گئی معلومات کو معنی دیتا ہے۔
    سیاستدانی سائنس کا معنی

    جے ڈبلیو گارنر کے مطابق،
    "سیاستدانی سائنس ریاست کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور اختتام پذیر ہوتا ہے۔"

    میریم ویبسٹر ڈکشنری کے مطابق،
    "ایک سماجی سائنس ہے جو خصوصاً سیاسی اور حکومتی اداروں اور عملوں کی تفصیلی تشریح اور تجزیہ پیش کرتی ہے۔"

    امریکن ڈکشنری کے مطابق،
    "سیاستدانی سائنس مطالعہ حکومت اور سیاستی نظاموں کا مطالعہ کرتی ہے۔"

    آکسفورڈ انگریزی ڈکشنری کے مطابق،
    "سیاستدانی سائنس ریاست اور حکومتی نظاموں کا مطالعہ کرتی ہے۔"

    سیاستدانی سائنس کی تعریف
    اے. گیٹل کے مطابق،
    "سیاستدانی سائنس ریاست کی کیا رہ چکی ہے، ریاست کی کیا حالت ہے اور ریاست کی کیا ہونی چاہئے کی تاریخی تحقیق ہوتی ہے، جو ریاست کے بنیادوں اور حکومت کے اصولوں کا مطالعہ کرتی ہے۔"

    پال جینیے کے مطابق،
    "سیاستدانی سائنس ریاست کی بنیادوں اور حکومت کی
    اصولوں سے منسلک ہے
    www.ashrafasmiadvocate.com
    https://www.youtube.com/@Qanoonaurawaam
    https://youtu.be/l7QFIr9HLGw